“کامیابی” یہ وہ لفظ ہے جو آج ہر انسان کے ذہن میں گونج رہا ہے اور اِسی کی خاطر وہ دِن رات محنت کرتا ہے، سختیاں برداشت کرتا ہے ، مشقتیں جھیلتا ہے اور مختلف طرح کی پلاننگز بناکر ہر حال میں خود کو کامیاب کرنا چاہتا ہے۔ لیکن حقیقت یہ ہے کہ زندگی کے کسی ایک پہلومیں کامیاب ہونے کو کامیابی نہیں کہا جاسکتا ۔اگر کوئی شخص صرف ایک ہی جہت میں بھرپور محنت کرکے کامیاب حاصل کربھی لے تووہ دیرپا نہیں ہوگی اور کامیاب ہونے کے باوجود بھی اُس کے اندر تشنگی کا احساس باقی رہے گا جو اُس کو بے چین رکھے گا۔
تو پھر کامیابی کیا ہے ؟
یہ وہ سوال ہے جس کا اِحساس کرتے ہوئے رضوان شجاع صاحب اور عمران خواجہ صاحب نے The Cycle of Fulfillment کے نام سے ایک کتاب لکھی ، جس میں اُنھوں نے اپنے تجربات اور مختلف ریسرچز کی بنیاد پر کامیابی کا ایک دلچسپ اوربہترین ماڈل پیش کیا۔مصنفین کے مطابق کوئی بھی انسان جب تک اِس ماڈل کے تمام پہلوؤں کو عمل میں نہیں لائے گا ،وہ دِلی اطمینان اور مسرت حاصل نہیں کرسکتا۔
یہ کتاب “کامیابی” کے نام سے اُردو زُبان میں شائع ہوچکی ہے ، جس کی تقریب رُونمائی کل یکم دسمبر کو قاسم علی شاہ فاؤنڈیشن میں منعقد ہوئی۔اس مختصرمگر پُروقار تقریب میں علم و ادب سے محبت رکھنے والے خواتین و حضرات نے کثیرتعداد میں شرکت کی۔قاسم علی شاہ صاحب نے خطاب کرتے ہوئے رضوان شجاع صاحب اور عمران خواجہ صاحب کو ایک بہترین کتاب لکھنے پر مبارک باد پیش کی ۔اِس کے بعد مصنفین نے کتاب کے پسِ منظر اور اپنے اِس منفرد آئیڈیا پر روشنی ڈالی اور شرکاء کی طرف سے آنے والے سوالات کے تفصیلی جوابات بھی دیے ۔
تقریب کے اختتام پر تمام شرکاء کی خدمت میں “کامیابی” کتاب پیش کی گئی اور اُن کے لیے پر تکلف چائے کابھی اہتمام کیا گیا۔